اردو غزلیاتاکبر الہ آبادیشعر و شاعری

ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جو پی لی ہے

غزل از اکبر الہ آبادی

ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جو پی لی ہے
ڈاکا تو نہیں مارا چوری تو نہیں کی ہے

نا تجربہ کاری سے واعظ کی یہ ہیں باتیں
اس رنگ کو کیا جانے پوچھو تو کبھی پی ہے

اس مے سے نہیں مطلب دل جس سے ہے بیگانہ
مقصود ہے اس مے سے دل ہی میں جو کھنچتی ہے

اے شوق وہی مے پی اے ہوش ذرا سو جا
مہمان نظر اس دم ایک برق تجلی ہے

واں دل میں کہ صدمے دو یاں جی میں کہ سب سہہ لو
ان کا بھی عجب دل ہے میرا بھی عجب جی ہے

ہر ذرہ چمکتا ہے انوار الٰہی سے
ہر سانس یہ کہتی ہے ہم ہیں تو خدا بھی ہے

سورج میں لگے دھبا فطرت کے کرشمے ہیں
بت ہم کو کہیں کافر اللہ کی مرضی ہے

تعلیم کا شور ایسا تہذیب کا غل اتنا
برکت جو نہیں ہوتی نیت کی خرابی ہے

سچ کہتے ہیں شیخ اکبرؔ ہے طاعت حق لازم
ہاں ترک مے و شاہد یہ ان کی بزرگی ہے

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button