اردو غزلیاتذوالفقار عادلشعر و شاعری

سفر پہ جیسے کوئی گھر سے ہو کے جاتا ہے

ذوالفقار عادل کی ایک اردو غزل

سفر پہ جیسے کوئی گھر سے ہو کے جاتا ہے

ہر آبلہ مرے اندر سے ہو کے جاتا ہے

جہاں سے چاہے گزر جائے موج امید

یہ کیا کہ میرے برابر سے ہو کے جاتا ہے

جنوں کا پوچھئے ہم سے کہ شہر کا ہر چاک

اسی دکان رفوگر سے ہو کے جاتا ہے

میں روز ایک زمانے کی سیر کرتا ہوں

یہ راستہ مرے بستر سے ہو کے جاتا ہے

ہمارے دل میں حوالے ہیں ساری یادوں کے

ورق ورق اسی دفتر سے ہو کے جاتا ہے

ذوالفقار عادل

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button