اردو غزلیاتشعر و شاعریصوفیہ بیدار

ہم کو آیا ہی نہیں مانگنا

ایک اردو غزل از صوفیہ بیدار

ہم کو آیا ہی نہیں مانگنا تو کیا ملتا
تیری تحویل سے ہم جیسوں کو حصہ ملتا

ایک امکان تعلق میں کہیں رہتا تھا
اس لئے پھر سےنیا دل کو بہانہ ملتا

درد ملتا نہ غم عشق میں شعروں کی جزا
ایک آسودہ محبت سے ہمیں کیا ملتا

وہ جو مجھ میں ہے کہیں روز اسے کہتی ہوں
پوری دنیا میں کوئی ایک تو تم سا ملتا

اس کی جانب سے محبت کے حسیں گہنے تھے
کبھی چوڑی کبھی کنگن کبھی جھمکا ملتا

عمر بھر سوچ اسی نکتے پہ مرکوز رہی
کوئی کھڑکی کوئی روزن کوئی رستہ ملتا

اس طرح ملتی ہیں وی اجنبی آنکھیں مخھ سے
جیسے احساس کوئی دل سے پرانا ملتا

صوفیہ بیدار

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button