اردو غزلیاتشعر و شاعریقمر جلال آبادی

حدیثِ عشق یہاں معتبر نہیں رہتی

ایک اردو غزل از قمر جلال آبادی

حدیثِ عشق یہاں معتبر نہیں رہتی

نظر میں ہو جو خیانت نظر نہیں رہتی

مریضِ غم پہ اک ایسی بھی شام آتی ہے

کہ چارہ گر کو امیدِ سحر نہیں رہتی

مریض اُن کی صدا سن کے چونک اٹھتا ہے

پھر اس کے بعد کسی کی خبر نہیں رہتی

ہزار باغِ محبت پہ آفتیں ٹوٹیں

یہ شاخِ نخلِ وفا بے ثمر نہیں رہتی

بنائیں اب انہیں رہبر نہ قافلے والے

کہ راہ میں جنھیں اپنی خبر نہیں رہتی

تمام اہلِ گلستاں نے کوششیں کر لیں

بہار حد سے زیادہ مگر نہیں رہتی

قمر جلال آبادی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button