- Advertisement -

آہ سن کے جلے ہوئے دل کی!

ایک اردو غزل از قمر جلال آبادی

آہ سن کے جلے ہوئے دل کی!

کانپ اٹھی لَو فراخِی دل کی

بے کھلا پھول توڑنے والے

یہ تو تصویر ہے مرے دل کی

یا تو بھولا ہے نا خدا رستہ

یا حدیں ہٹ گئیں ہیں ساحل کی

وہ جو اب آئنے میں دیکھتے ہیں

خیر ہو چوٹ ہے مقابل کی

میری کشتی کا رخ بدلنے دو

موج لے لے گی پناہ ساحل کی

راہبر خود بھٹک گئے رستہ

ہو قمر خیر اب تو منزل کی

قمر جلال آبادی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از قمر جلال آبادی