- Advertisement -

گرمی سے میری ابر کا ہنگامہ سرد ہے

میر تقی میر کی ایک غزل

گرمی سے میری ابر کا ہنگامہ سرد ہے
آنکھیں اگر یہی ہیں تو دریا بھی گرد ہے

مجنوں کو مجھ سے کیا ہے جنوں میں مناسبت
میں شہر بند ہوں وہ بیاباں نورد ہے

کیا جانیے کہ عشق میں خوں ہو گیا کہ داغ
چھاتی میں اب تو دل کی جگہ ایک درد ہے

واصل بحق ہوئے نہ جو ہم جان سے گئے
غیرت ہو کچھ مزاج میں جس کے وہ مرد ہے

ممکن نہیں کہ وصف علیؓ کوئی کر سکے
تفرید کے جریدے میں وہ پہلی فرد ہے

ٹھہرے نہ چرخ نیلی پہ انجم کی چشم شوخ
اس قصر میں لگا جو ہے کیا لاجورد ہے

کس سے جدا ہوئے ہیں کہ ایسے ہیں دردمند
منھ میر جی کا آج نہایت ہی زرد ہے

میر تقی میر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
میر تقی میر کی ایک غزل