- Advertisement -

ایک موہوم سی امید پہ چل پڑتا ہے

ایک اردو غزل از دلشاد احمد

ایک موہوم سی امید پہ چل پڑتا ہے
روشنی دل کو دکھائیں تو اچھل پڑتا ہے

اے مری سانس گذارش ہے کہ آہستہ چل
ایک درویش کی خلوت میں خلل پڑتا ہے

بارِ احسان کوئی اس کو گوارا ہی نہیں
میری خود داری کے ماتھے پہ جو بل پڑتا ہے

دل میں آنا تو بہت سوچ سمجھ کر آنا
اس کے رستے میں سلگتا ہوا تھل پڑتا ہے

عشق تو ایک مسافت ہے بیابانوں کی
اس کے رستے میں کہاں تاج محل پڑتا ہے

پوچھتے کیا ہو  مزاجِ دلِ دلشاد ہے کیا
یہ دیا پیار کی اک آنچ سے جل پڑتا ہے

دلشاد احمد

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از دلشاد احمد