- Advertisement -

دُعا عَرِیضۂ خوشبُو ہوئی چراغ بَکَف

ایک غزل از عامر ابدال

دُعا عَرِیضۂ خوشبُو ہوئی چراغ بَکَف
بسر ہوئی ہے مری زندگی چراغ بَکَف

وہ نُوری مَحمِلوں والے کبھی تو لوٹیں گے
ہے انتظار میں اک روشنی چراغ بَکَف

میں منتظِر کہ اٹھائے ہوئے تھا عکس نُما
وہ مشکبار سرِ بام تھی چراغ بَکَف

کرَن کرَن ورَقِ پُشت پر پڑی زنجیر
ضیائیں بانٹتا ہے ماتمی چراغ بَکَف

جو جاں لٹانے چلا پھول پر یہ پروانہ
دکھائی دیتی ہے اک پنکھڑی چراغ بَکَف

یہ جس کو ماہِ دو ہفتہ کہے ہیں سارے لوگ
فلک پہ ماں تھی وہ شب بھر مری چراغ بَکَف

کوئی دیا ہے کہ ہے شستِ تیر کی زَد پر
گلی گلی ہے سِناں کی اَنِی چراغ بَکَف

یوں عکس چَھپ گیا نمگیرہ پر محبت کا
مجھے وہ خیمہ میں جب بھی مِلی چراغ بَکَف

ہمارے اَشک تھے ابدال قابلِ رُومَال
وہ اَشک پُونچھ کے اکثر چَلی چراغ بَکَف

عامر ابدال

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک غزل از عامر ابدال