اردو غزلیاتشعر و شاعریعدیم ہاشمی

دل عجب گنبد کہ جس میں اک کبوتر بھی نہیں

ایک اردو غزل از عدیم ہاشمی

دل عجب گنبد کہ جس میں اک کبوتر بھی نہیں

اتنا ویراں تو مزاروں کا مقدر بھی نہیں

ڈوبتی جاتی ہیں مٹی میں بدن کی کشتیاں

دیکھنے میں یہ زمیں کوئی سمندر بھی نہیں

جتنے ہنگامے تھے سوکھی ٹہنیوں سے جھڑ گئے

پیڑ پر پھل بھی نہیں آنگن میں پتھر بھی نہیں

خشک ٹہنی پر پرندہ ہے کہ پتا ہے عدیمؔ

آشیانہ بھی نہیں جس کا کوئی پر بھی نہیں

جتنی پیاری ہیں مری دھرتی کو زنجیریں عدیمؔ

اتنا پیارا تو کسی دلہن کو زیور بھی نہیں

عدیم ہاشمی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button