اردو شاعریاردو غزلیاتعدیم ہاشمی

درد ہوتے ہیں کئی دل میں چھپانے کے لئے

عدیم ہاشمی کی اردو غزل

درد ہوتے ہیں کئی دل میں چھپانے کے لئے
سب کے سب آنسو نہیں* ہوتے بہانے کے لئے

عمر تنہا کاٹ دی وعدہ نِبھانے کے لئے
عہد باندھا تھا کسی نے آزمانے کے لئے

یہ قفس ہے گھر کی زیبائش بڑھانے کے لئے
یہ پرندے تو نہیں ہیں آشیانے کے لئے

کچھ دیئے دیوار پر رکھنے ہیں وقتِ انتظار
کچھ دیئے لایا ہوں پلکوں پر جلانے کے لئے

وہ بظاہر تو ملا تھا ایک لمحے بھر کو عدیم
عمر چاہیئے اس کو بھُلانے کے لئے

لوگ زیرِ خاک بھی تو ڈوب جاتے ہیں عدیم
اک سمندر ہی نہیں ہے ڈوب جانے کے لئے

تو پسِ خندہ لبی آہوں کی آوازیں تو سن
یہ ہنسی تو آئی ہے آنسو چھپانے کے لئے

کوئی غم ہو کوئی دکھ ہو درد کوئی ہو عدیم
مسکرانا پڑ ہی جاتا ہے زمانے کے لئے

عدیم ہاشمی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button