اردو غزلیاترحمان فارسشعر و شاعری

ہوا دم سادھ لیتی ھے تو پھر ھُو بولتے ھیں

رحمان فارس کی ایک غزل

ہوا دم سادھ لیتی ھے تو پھر ھُو بولتے ھیں
شجر یُوں بولتے ھیں جیسے سادُھو بولتے ھیں

تُم اُس کے شہر کو دو باتوں سے پہچان لینا
کہ گلیاں صاف ھیں اور لوگ اُردو بولتے ھیں

تُم آنکھوں سے جو کرتے ھو اُسے کیا نام دیں ھم ؟
ھمارے شہر میں تو اس کو جادُو بولتے ھیں

بہت شہروں میں شُہرہ ھے مِرے شعروں کا لیکن
مِرے ماں باپ اب بھی مُجھ کو بُدّھو بولتے ھیں

سرِ شب باغ میں جاؤ تو سُننا آنکھ سے تُم
وہ جگ مگ نُور کی بھاشا جو جگنو بولتے ھیں

نہیں ھے استعاروں کی خبر ھم جاھلوں کو
مگر ھم آپ کی آنکھوں کو خوشبُو بولتے ھیں

اُنہی کے مُوڈ پر ھے مُنحصر طرزِ تخاطب
کبھی وہ آپ کہتے ھیں، کبھی تُو بولتے ھیں

اچانک اُڑ گئی جب سے تری یادوں کی کوئل
شبستانِ غزل میں تب سے اُلو بولتے ھیں

الف بے کے بجائے اس میں ھوتے ھیں خدوخال
سمجھتا ھُوں بدن بولی جو خُوش رُو بولتے ھیں

رحمان فارسؔ

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button