بات بے بات ہنستی ہوئی لڑکیاں
راز رکھتی ہیں کوئی سبھی لڑکیاں
رنگ زاروں میں خوشبو اُڑاتی ہوئی
پھول چُنتی ہوئی کاسنی لڑکیاں
راستے سے گزرتا ہوا اجنبی
اور حیرت زدہ اجنبی لڑکیاں
بارشوں نے اُداسی کو گہرا کیا
اور گہری ہوئیں شام سی لڑکیاں
دن بِتاتی ہوئی شب زدہ عورتیں
اور بہانے بناتی ہوئی لڑکیاں
جام اُنڈیلے گئے اور پھر میز پر
لائی جانے لگیں روغنی لڑکیاں
بارشوں اور ہواؤں کی ہیں منتظر
بند کمروں میں جلتی ہوئی لڑکیاں
سید کامی شاہ