آپ کا سلاماختصاریئےاردو تحاریر

شاہی عظمت اور فنا کے اسرار

شاکرہ نندنی کی ایک اردو تحریر

shakira nandni

زندگی اور اقتدار کی عارضی نوعیت اس تصویر کا مرکزی موضوع ہے۔ ملکہ کی عظمت، چیتے کی طاقت، اور ستونوں کی تاریخ سب مل کر ایک ابدی سچائی کی عکاسی کرتے ہیں—ہر چیز فنا پذیر ہے۔ تصویر ہمیں دعوت دیتی ہے کہ ہم اپنی زندگی کے مقصد پر غور کریں اور ان چیزوں کی طرف رجوع کریں جو وقت کی قید سے آزاد ہیں، جیسے اخلاقی اقدار اور انسانیت کی خدمت۔ عظمت کی اصل طاقت اس کے زوال کو سمجھنے میں ہے۔

زندگی کی عارضی نوعیت اور اقتدار کے زوال نے انسانی تاریخ میں ہمیشہ سے دانشوروں کو متوجہ کیا ہے۔ مصر کی تہذیب، اپنی شان و شوکت کے باوجود، فنا کی حقیقت سے بچ نہ سکی۔ تصویر میں دکھائی جانے والی ملکہ اور اس کے اطراف کی تزئین ہمیں اس ابدی حقیقت کی یاد دہانی کراتی ہے۔ عظمت کا یہ مظاہرہ محض وقتی ہے، جو آنے والے وقت کی گرد میں کھو جاتا ہے۔ یہاں ہم اس تصویر کے فلسفیانہ اور عبرت آموز پہلوؤں پر روشنی ڈالیں گے۔

یہ تصویر شاہی عظمت کا بے مثال منظر پیش کرتی ہے، جہاں ایک ملکہ تخت پر براجمان ہے، اور اس کے ارد گرد طاقت و جاہ و جلال کے علامتی نشانات، جیسے چیتے اور سنہری آرائشیں، موجود ہیں۔ ملکہ کا وقار، اس کے زیورات کی چمک اور تخت کی تزئین یہ ظاہر کرتی ہے کہ اس کا مقام زمین پر سب سے بلند ہے۔ تاہم، اگر گہرائی سے دیکھا جائے تو یہ تصویر ہمیں کچھ اور بھی بتاتی ہے—ایک ایسی کہانی جو عروج اور زوال کے دائرے کے گرد گھومتی ہے۔

شاہی ستون، جن پر قدیم دیومالائی مناظر اور نقاشی کندہ ہیں، ماضی کی کہانیوں کو زندہ رکھتے ہیں۔ لیکن ان ستونوں کا انجام بھی وہی ہے جو انسان کے جسم کا ہوتا ہے—خاک اور بوسیدگی۔ تخت پر بیٹھنے والی ملکہ کا وجود بھی عارضی ہے، کیونکہ وقت کی قوت اس کے اقتدار کو نگل لے گی۔ یہ تصویر ہمیں ایک اٹل سبق دیتی ہے کہ عظمت کا یہ سفر ہمیشہ ایک انجام پر پہنچتا ہے۔

چیتے، جو طاقت کی علامت ہیں، ملکہ کے گرد موجود ہیں، لیکن وہ بھی فطرت کے قوانین کے پابند ہیں۔ وقت کے ساتھ، ان کا جسم بھی خاک میں مل جائے گا۔ ملکہ کے زیورات اور شان و شوکت وقت کے دھارے میں محض ایک یادگار کے طور پر رہ جائیں گے۔ یہ یادگار ہمیں یاد دلاتی ہے کہ انسان کی اصل طاقت اس کی عاجزی میں ہے، نہ کہ اس کے تخت و تاج میں۔

یہ تصویر مصر کی قدیم تاریخ کا ایک عکس بھی پیش کرتی ہے، جو اپنے عروج کے دنوں میں دنیا کی سب سے طاقتور تہذیب تھی۔ لیکن آج اس کے عظیم محلات اور یادگاریں، جو کبھی عظمت کی نشانیاں تھیں، کھنڈرات میں تبدیل ہو چکی ہیں۔ انسان کی یہی کہانی ہمیں ایک سوال پر لے آتی ہے: کیا ہم اپنی زندگی کو محض اقتدار اور شان و شوکت کے لیے وقف کریں، یا ایسی اقدار اپنائیں جو وقت کے امتحان میں قائم رہ سکیں؟

شاکرہ نندنی

شاکرہ نندنی

میں شاکرہ نندنی ہوں، ایک ماڈل اور ڈانسر، جو اس وقت پورٹو، پرتگال میں مقیم ہوں۔ میری پیدائش لاہور، پاکستان میں ہوئی، اور میرے خاندانی پس منظر کی متنوع روایات میرے ثقافتی ورثے میں جھلکتی ہیں۔ بندۂ ناچیز ایک ہمہ جہت فنکارہ ہے، جس نے ماڈلنگ، رقص، تحریر، اور شاعری کی وادیوں میں قدم رکھا ہے۔ یہ سب فنون میرے لیے ایسے ہیں جیسے بہتے ہوئے دریا کے مختلف کنارے، جو میری زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button