اپنا ہونا بنا رہا ہوں میں
دل سے دنیا بنا رہا ہوں میں
ایک دھڑکا لگا ہے سینے کو
ایسا بھی کیا بنا رہا ہوں میں
دل کو بیلہ بنایا اب اس پر
ہیر رانجھا بنا رہا ہوں میں
رد میں کرتا ہوں سب رویوں کو
رستہ اپنا بنا رہا ہوں میں
پہلے کاغذ پہ پیاس لکھا تھا
اس پہ صحرا بنا رہا ہوں میں
طارق جاوید