اردو غزلیاتحفیظ جالندھریشعر و شاعری

آنے لگا ہے اپنی حقیقت سے

حفیظ جالندھری کی اردو غزل

آنے لگا ہے اپنی حقیقت سے ڈر مجھے
کیوں دیکھتے ہیں غور سے اہلِ نظر مجھے

ہے خوابِ مرگ زندگیِ تازہ کی دلیل
یہ شام دے رہی ہے نویدِ سحر مجھے

بدلی ہوئی نگاہ کو پہچانتا ہوں میں
دینے لگے پھر آپ فریبِ نظر مجھے

لے جاؤ ساتھ ہوش کو، اے اہلِ ہوش جاؤ
ہے خوب اپنی بےخبری کی خبر مجھے

لو وہ تو آکے بیٹھ گئے میرے سامنے
اُٹھنا پڑے نہ بزم سے دل تھام کر مجھے

کھویا گیا ہوں بےخودیءِ ذوقِ عشق میں
اے عقل جاکے لا تو ذرا ڈھونڈھ کر مجھے

ہوتا ہے کون موت پہ عاشق مرے سوا؟
سوجھا نہ یہ فریب کسی کو، مگر مجھے

"اے روشنیِ طبع تو برمن بلاشدی”
پھر یہ نہیں تو کھاگئی کس کی نظر مجھے​

 

حفیظ جالندھری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button