اردو غزلیاتاسماعیلؔ میرٹھیشعر و شاعری

ابر بادل ہے اور سحاب گھٹ

اسماعیلؔ میرٹھی کی ایک اردو غزل

ابر بادل ہے اور سحاب گھٹا

جس کی ہم دیکھتے ہیں آج بہار

کس کو باراں نے تازگی بخشی

زرع کھیتی ہے اور درخت اشجار

کون سی جا ہے سیر کے قابل

باغ روضہ حدیقہ اور گلزار

اب غریبوں کو ہو گئی تسکیں

جو کہ لیتے تھے قرض و وام ادھار

قحط ہے کال اور گدائی بھیک

جس کے مینہ نے مٹا دئیے آثار

جو ندی آب گیر ہے تالاب

مینہ جو برسا تو بھر گئے یک بار

نرخ ہے بھاؤ اور غلہ اناج

سستا ارزاں ہے سوق ہے بازار

مردم و آدمی بشر انسان

فضل باری کے سب ہیں شکر گزار

ہیں کشاورز کاشت کار کسان

خشک سالی سے تھے بہت ناچار

مینہ برستا رہا کئی دن رات

روز و شب صبح و شام لیل و نہار

قطرہ ہے بوند اور مینہ باراں

آب پانی ہے اور بہت بسیار

بوندا باندی یہی ترشح ہے

جیسے ہے آج ننھی ننھی پھوار

کالی کالی گھٹا ہے ابر سیاہ

جو کہ برسا رہی ہے یہ بوچھار

سایہ ہے چھاؤں آفتاب ہے دھوپ

دیکھ آج دھوپ چھاؤں کی یہ بہار

اسماعیلؔ میرٹھی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button