آپ کا سلاماردو غزلیاتذیشان احمد خستہشعر و شاعری

اب کہ ‘میں تم’ کو

ذیشان احمد خستہ کی ایک اردو غزل

اب کہ ‘میں تم’ کو مری جان ہمارا کر لوں
تم اگر چاہو تو میں عشق دوبارہ کر لوں

مجھ کو اِس در سے محبت نہ ملی تو نہ سہی
مجھ کو بس ایک جھلک دے کہ گزارہ کر لوں

میں نے سن رکھا محبت کے بھنور کے بارے
ہو اجازت تو میں کشتی سے کنارہ کر لوں

میں نے اس پھول کو سینے کی مہک دی برسوں
کس طرح غیر کے سینے پہ گوارہ کر لوں

میں نے اک عمر گزاری ہے تری چاہت میں
سوچتا ہوں دمِ آخر کوئی چارہ کر لوں

میرے کمرے میں ‘ترے میرے’ نشاں باقی ہیں
رک اجل میں ذرا کمرے کا نظارہ کر لوں

لب و رخسار کجا اس کے کجا میں خستہ
کیا یہ ممکن ہے مری جان اشارہ کر لوں

ذیشان احمد خستہ

ذیشان احمد خستہ

نام : ذیشان احمد تخلص: خستہ/ خستہ جی تاریخ پیدائش: 28 اکتوبر 1991 جائے پیدائش: واہ کینٹ شہرِ رہائش: فیصل آباد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button