- Advertisement -

آہ جو دل سے نکالی جائے گی

غزل از اکبر الہ آبادی

آہ جو دل سے نکالی جائے گی

کیا سمجھتے ہو کہ خالی جائے گی

اس نزاکت پر یہ شمشیر جفا

آپ سے کیوں کر سنبھالی جائے گی

کیا غم دنیا کا ڈر مجھ رند کو

اور اک بوتل چڑھا لی جائے گی

شیخ کی دعوت میں مے کا کام کیا

احتیاطاً کچھ منگا لی جائے گی

یاد ابرو میں ہے اکبرؔ محو یوں

کب تری یہ کج خیالی جائے گی

اکبر الہ آبادی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
غزل از اکبر الہ آبادی