آپ کا سلاماختصاریئےاردو تحاریرشاکرہ نندنی

محبت، روح اور بنکاک – پانچ سال بعد

شاکرہ نندنی کی ایک اردو تحریر

shakira nandni

پانچ سال بعد، وہ بیج جو بنکاک کی راتوں میں آندریا کے لمس سے پھوٹا تھا، اب ایک حقیقت بن چکا تھا۔ نتاشا، میری بیٹی، میری زندگی کا وہ خواب تھی جسے میں نے محبت اور خواہشوں کے جذبات میں پرویا تھا۔ وہ میری دنیا کا مرکز تھی، لیکن میرے اندر ایک اور تشنگی باقی تھی، جو پورٹو میں میرے باس کے ساتھ گزارے گئے راتوں سے جڑی تھی۔

پورٹو میں، میں نے اپنے باس کے ساتھ وہ لمحات گزارے تھے جو میرے جسم کی تشنگی اور روح کی خواہش کو پورا کرنے کا ذریعہ بنے۔ باس رومانس میں تجربہ کار تھا اور اس کے انداز اتنے مختلف تھے کہ وہ فلموں میں بھی نہیں ملتے تھے۔ وہ مجھے اپنی گرفت میں لے لیتا، ہر لمحہ مجھے جھنجھوڑتا اور تسکین دے کر چپ چاپ مجھے مکمل کرتا۔ کبھی کبھی پریشانی ہوتی تھی، مگر تسکین میری روح پر حاوی ہو جاتی تھی۔ وہ لمحات جیسے میں اس کی عادی ہو چکی تھی، اور ویسے بھی دو گلاس کے بعد، ہوس اپنے عروج پر پہنچ جاتی ہے۔

ان راتوں کے دوران، میرے جسم اور دل نے ایک نیا باب کھولا تھا، اور اس کا اثر نتاشا کی زندگی پر بھی پڑا تھا۔ لیکن جیسے جیسے دن گزرتے، میں نے فیصلہ کیا کہ میں نے جو بھی کیا، وہ سب نتاشا کے لیے تھا۔ ایک دن، جب آندریا کا پیغام آیا، اور میں نے اس کی محبت کو ایک نیا نقطہ نظر سے سمجھا، تو میرے دل میں ایک اور فیصلہ آیا۔

میں نے باس سے نتاشا کو ملوانے کے لیے اٹلی جانے کی چھٹی لی، لیکن میرے دماغ میں کوئی اور کہانی چل رہی تھی۔ نتاشا کا اکیلا پن دور کرنے کے لیے، میرے دل میں یہ خواہش پیدا ہو چکی تھی کہ اس کے لیے ایک اور پھول کھلنا ضروری ہے۔ وہ پھول جو اس کے دل کی ویرانی کو بھر سکے، جس کا بیج میں جانتی تھی کہ صرف ایک ہی جگہ سے مل سکتا تھا—میرے خوابوں کے ہمسفر، آندریا سے۔

میرے دل کی گہرائیوں میں ایک نئی خواہش انگڑائی لے رہی تھی، اور میں نے فیصلہ کیا کہ ان سب باتوں کو حقیقت کا روپ دینا ضروری ہے۔ اگر میں نے نتاشا کے لیے ایک مکمل دنیا بنانی تھی، تو وہ صرف آندریا ہی تھا جو اس خواب کو حقیقت میں بدل سکتا تھا۔ اس کے ساتھ، میرے اندر ایک نیا بیج جنم لے رہا تھا، اور میں جانتی تھی کہ مجھے اس بیج کو لگانے کے لیے دوبارہ اٹلی جانا ہوگا۔

دس روز کے لیے اٹلی جانے کا فیصلہ، ایک طرف نتاشا کے لیے اور دوسری طرف اپنے اندر کی تشنگی کو مکمل کرنے کے لیے تھا۔ پورٹو میں میں نے وہ سب کچھ چھپایا جو دل میں تھا، مگر اب اٹلی میں آ کر مجھے ایک اور منظر نظر آ رہا تھا، وہ منظر جس میں نتاشا کے لیے ایک نیا آغاز تھا، اور میرے اندر کی خواہش کو مکمل کرنے کا وقت آیا تھا۔

اٹلی کی سرد ہوائیں اور وہ پرانا شہر جس میں میں نے اپنے خوابوں کو باندھا تھا، اب ایک نئے مقصد کے ساتھ تھا۔ آندریا کا خیال، اس کی موجودگی کا خواب، جیسے جیسے قریب آ رہا تھا، ویسے ویسے دل کی دھڑکن تیز ہو رہی تھی۔ اور جب میں اس کے قریب پہنچی، تو میں نے محسوس کیا کہ وہ جو لمحے میں نے کبھی خواب میں بھی نہ سوچے تھے، اب حقیقت بننے جا رہے تھے۔

باغ میں ایک اور پھول کا کھلنا ضروری تھا، اور میں نے دل میں طے کیا کہ میں آندریا کے ساتھ ان لمحوں کو جینے کی کوشش کروں گی، جو صرف میری نہیں، نتاشا کی زندگی میں بھی رنگ بھریں گے۔ جیسے ہی میں نے اس سے ملنے کے بعد فیصلہ کیا کہ اب نتاشا کا اکیلا پن نہیں رہے گا، اس لیے میں نے اسے ان دس دنوں میں اپنے خوابوں کی حقیقت دکھانے کی کوشش کی۔

اٹلی میں میرے دل کی بے چینی اور خواہش کی تکمیل کی جانب یہ سفر تھا، اور میں جانتی تھی کہ اس راستے پر، صرف آندریا ہی وہ شخص تھا جو میرے اور نتاشا کے لیے ایک نئی روشنی کی صورت میں ابھرنے والا تھا۔

آخر کا دس روز بعد جب میں پورٹو واپس پہنچی، تو میرے پیٹ میں ایک نیا گلستان تھا، ایک ایسا بیج جو زندگی کی ایک اور کہانی سنانے کے لیے تیار تھا۔ یہ بیج نتاشا کے لیے ایک بہن یا بھائی کی صورت میں پھوٹے گا، جس کی خوشبو سے میری بیٹی کا جہاں معطر ہو جائے گا۔ وہ بیج، جو محبت اور خواہشوں کا مرکب تھا، اب ایک نئی زندگی کی امید تھا، اور میں جانتی تھی کہ جب تک وہ پھول کھلے گا، نتاشا کی زندگی میں ایک اور رنگ بھر جائے گا۔

آج جب میں یہ کہانی لکھ رہی ہوں، میری نتاشا کو خوشخبری ملنے میں پندرہ دن باقی ہیں۔ وہ روز میرے پیٹ کو چھو کر کہتی ہے، "ماما، یہاں کیا ہے؟” اور میں مسکرا کر اسے بتاتی ہوں کہ یہاں کوئی خواب پنپ رہا ہے، جو ہم سب کی تقدیر بدل دے گا۔

یہ کہانی میری اور نتاشا کی نہیں، بلکہ ان تمام روحوں کی ہے جو محبت میں گم ہو کر اپنے راستے تلاش کرتی ہیں۔ اور جب ایک محبت کی تکمیل ہوتی ہے، تو وہ نئے خوابوں کو جنم دیتی ہے، جو آنے والی نسلوں کے لیے ایک نئی حقیقت بن جاتے ہیں۔ جیسے کہ میرے پیٹ میں پنپ رہا خواب، جو ایک دن نتاشا کی زندگی کا حصہ بنے گا، اور وہ اپنی کہانی کو ایک نیا رنگ دے سکے گی۔

یہ سب کچھ جیسے کسی کہانی کا حصہ ہو، اور میں خود کو ایک کہانی کے کردار کی طرح محسوس کرتی ہوں، جو اپنے کردار کو اور اس کے پس منظر کو دھیرے دھیرے سمجھنے لگی ہو۔

آخر میں، ایک بچی کا کہا ہوا شعر میرے دل کی گہرائیوں میں جا کر میرے تمام جذبات کو سمیٹ لیتا ہے:

"محبت کا کوئی رنگ نہیں ہوتا،
یہ تو بس دلوں کا رنگ ہوتا ہے،
جو دلوں میں ہو، وہ زبان پہ آ جاتا ہے،
اور پھر، ہر رنگ میں کوئی رنگ ہوتا ہے۔”

یہ الفاظ، جن میں چھپی حقیقت ہے، وہی ہیں جو ہماری کہانی کا حصہ بن گئے ہیں۔ اور یہ کہانی، چاہے وہ خوابوں سے جڑی ہو یا حقیقت سے، ہمیشہ کے لیے ہمارے دلوں میں زندہ رہے گی۔

شاکرہ نندنی

شاکرہ نندنی

میں شاکرہ نندنی ہوں، ایک ماڈل اور ڈانسر، جو اس وقت پورٹو، پرتگال میں مقیم ہوں۔ میری پیدائش لاہور، پاکستان میں ہوئی، اور میرے خاندانی پس منظر کی متنوع روایات میرے ثقافتی ورثے میں جھلکتی ہیں۔ بندۂ ناچیز ایک ہمہ جہت فنکارہ ہے، جس نے ماڈلنگ، رقص، تحریر، اور شاعری کی وادیوں میں قدم رکھا ہے۔ یہ سب فنون میرے لیے ایسے ہیں جیسے بہتے ہوئے دریا کے مختلف کنارے، جو میری زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button