اردو غزلیاتشعر و شاعریعباس تابش

یہ تو نہیں فرہاد سے یاری نہیں رکھتے

عباس تابش کی ایک اردو غزل

یہ تو نہیں فرہاد سے یاری نہیں رکھتے

ہم لوگ فقط ضربت کاری نہیں رکھتے

قیدی بھی ہیں اس شان کے آزاد تمہارے

زنجیر کبھی زلف سے بھاری نہیں رکھتے

مصروف ہیں کچھ اتنے کہ ہم کار محبت

آغاز تو کر لیتے ہیں جاری نہیں رکھتے

جیتے ہیں مگر زیست کو آزار سمجھ کر

مرتے ہیں مگر موت سے یاری نہیں رکھتے

مہمان سرا دل کی گرا دیتے ہیں پل میں

ہم صدقۂ جاری کو بھی جاری نہیں رکھتے

تنہا ہی نکلتے ہیں سر کوئے ملامت

ہم راہ کبھی ذلت و خواری نہیں رکھتے

عباس تابش

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button