- Advertisement -

یہ سوچا ہے کہ مر جائیں تمہارے وار سے پہلے

افتخار شاہد کی ایک غزل

یہ سوچا ہے کہ مر جائیں تمہارے وار سے پہلے
تمہاری جیت ہو جائے ہماری ہار سے پہلے

گسی لمحے تمہارا وار کاری ہو بھی سکتا ہے
مگر یہ سر ہی جائے گا مری دستار سے پہلے

بتا کتنا گرا سکتا ہوں خود کو تیری خواہش پر
مرا معیار بھی تو ہے ترے معیار سے پہلے

نظارہ ہائے دلکش سے گزر جاتا تھا بیگانہ
مگر اے قامتِ زیبا ترے دیدار سے پہلے

ستاروں کی طرح چمکے ہمارے خون کے چھینٹے
کہ ہم نے سر کٹایا ہے فرازِ دار سے پہلے

تلاطم خیز موجوں سے مجھے لڑنا تو آتا ہے
مگر میں ڈوب سکتا ہوں کبھی منجدھار سے پہلے

ترا ہی عکس میری آنکھ کے تل میں فروزآں ہے
تجھے میں دیکھ سکتا ہوں ترے دیدارسے پہلے

نئے امکان ڈھونڈے گی ہماری جستجو شاھد
ہم اب کے در بنائیں گے مگر دیوار سے پہلے

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
افتخار شاہد کی ایک اردو غزل