(ایک تاریک کمرہ، جس کے وسط میں چار شمعیں ایک میز پر جل رہی ہیں۔ کمرے میں مکمل سکون ہے، صرف شمعوں کی روشنی اور ان کی مدھم آوازیں سنائی دیتی ہیں۔)
پہلی شمع (گہرے افسوس کے ساتھ):
میں امن ہوں… وہ سکون جو دلوں میں راحت بھرتا ہے، جو جنگ کے زخموں پر مرہم رکھتا ہے۔ مگر… (ایک لمحے کے لیے رکتی ہے، جیسے گہرے غم میں ڈوبی ہو) یہ دنیا مجھے قبول نہیں کرتی۔
(شعلہ تھوڑا سا جھکتا ہے، گویا اپنی کمزوری کا اعتراف کر رہا ہو۔)
پہلی شمع (دھیمی آواز میں):
میرے شعلے کو جلتا رکھنا اب کسی کے بس میں نہیں رہا۔ انسانوں کے دلوں میں نفرت کے طوفان نے میری روشنی کو دھندلا دیا ہے۔ میں تھک چکی ہوں، بہت تھک چکی ہوں…
(آہستہ آہستہ شمع کا شعلہ مدھم ہوتا ہے اور ایک آخری جھٹکے کے ساتھ بجھ جاتا ہے۔ کمرے میں سکوت چھا جاتا ہے۔)
دوسری شمع (گہری سانس لیتے ہوئے):
یہ کیسا وقت آ گیا ہے… امن کا چراغ بھی بجھ گیا؟
(ایک لمحے کے لیے خاموشی چھا جاتی ہے، اور باقی شمعیں ایک دوسرے کی طرف دیکھتی ہیں۔)
( تین شمعیں اب بھی روشن ہیں، لیکن کمرے میں پہلی شمع کے بجھنے کے بعد اداسی اور خاموشی کا غلبہ ہے۔ دوسری شمع کی آواز ابھرنے لگتی ہے۔)
دوسری شمع (گہرے دکھ سے):
میں ایمان ہوں، وہ یقین جو انسان کو اندھیروں میں روشنی دکھاتا ہے، جو دلوں کو سکون بخشتا ہے۔ مگر آج…
(رک کر ارد گرد دیکھتی ہے، جیسے اپنی بے وقعتی پر غور کر رہی ہو۔)
…آج کے انسان کے لیے میرا کوئی مطلب باقی نہیں رہا۔ ان کے دل شکوک و شبہات کے بوجھ تلے دب چکے ہیں۔ وہ مجھے بوجھ سمجھتے ہیں، ایک غیر ضروری چیز۔
دوسری شمع (آہ بھرتے ہوئے):
میرے لیے روشن رہنے کی کوئی وجہ باقی نہیں رہی…
(ایک ہلکی سی ہوا کا جھونکا آتا ہے، اور شمع کا شعلہ لرزتا ہے۔ چند لمحوں کے اندر ایمان کی شمع بھی بجھ جاتی ہے۔ کمرے میں اندھیرا مزید گہرا ہو جاتا ہے۔)
(کچھ دیر کی خاموشی کے بعد، تیسری شمع غمگین آواز میں بولتی ہے۔)
تیسری شمع (دل گرفتگی کے ساتھ):
میں محبت ہوں، وہ جذبہ جو انسان کو انسانیت سکھاتا ہے، جو دلوں کو جوڑتا ہے۔ مگر اب…
(گہری سانس لیتے ہوئے)
…اب لوگ مجھے بھول چکے ہیں۔ ان کے دلوں میں نفرت اور خودغرضی نے جگہ بنا لی ہے۔ وہ اپنے قریب ترین لوگوں سے بھی محبت کا رشتہ قائم رکھنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔
تیسری شمع (مایوسی سے):
میں کہاں تک جلوں؟ جب کوئی میری روشنی کی قدر نہ کرے، تو پھر میرا وجود بے معنی ہے۔
(یہ کہتے ہوئے محبت کی شمع بھی آہستہ آہستہ بجھ جاتی ہے۔ کمرے میں اب صرف ایک شمع رہ جاتی ہے، جو مدھم روشنی کے ساتھ جل رہی ہے۔)
(کمرے میں گہری خاموشی چھا جاتی ہے، اور باقی شمعیں بجھنے کے بعد ایک خالی پن محسوس ہوتا ہے۔)
( کمرے میں ایک گہری خاموشی چھائی ہوئی ہے، تین شمعیں بجھ چکی ہیں، اور ان کی جگہ پر صرف دھواں باقی ہے۔ چوتھی شمع کی مدھم روشنی کمرے کو کچھ حد تک روشن کر رہی ہے۔ اچانک، دروازہ کھلتا ہے اور ایک چھوٹا بچہ کمرے میں داخل ہوتا ہے۔)
بچہ (حیرت اور مایوسی کے ساتھ):
یہ کیا ہوا؟ آپ سب کیوں بجھ گئیں؟
(وہ شمعوں کی طرف بڑھتا ہے اور ان کے بجھے ہوئے وجود کو دیکھ کر افسردہ ہو جاتا ہے۔)
آپ سب کو تو جلتے رہنا چاہیے تھا، آپ تو ہماری روشنی ہیں، ہماری رہنمائی!
(یہ کہتے ہوئے بچہ بے اختیار رونے لگتا ہے۔)
چوتھی شمع (نرمی اور شفقت سے):
مت رو، اے روشن مستقبل کے پیامبر!
(شعلہ تھوڑا سا بلند ہوتا ہے، گویا امید کی کرن مزید روشن ہو رہی ہو۔)
میں اُمید کی شمع ہوں، اور جب تک میں روشن ہوں، کوئی بھی نااُمید نہیں ہو سکتا۔
چوتھی شمع (پُراعتماد لہجے میں):
یہ دنیا بظاہر اندھیروں میں ڈوبی ہوئی لگتی ہے، مگر یاد رکھو، اُمید وہ روشنی ہے جو سب کچھ بدل سکتی ہے۔ جب تک میں جل رہی ہوں، ہم باقی شمعوں کو دوبارہ روشن کر سکتے ہیں۔
بچہ (آنکھوں میں چمک اور جوش کے ساتھ):
کیا یہ واقعی ممکن ہے؟ کیا آپ امن، ایمان، اور محبت کو واپس لا سکتی ہیں؟
چوتھی شمع (مسکراتے ہوئے):
ہاں، بالکل! اُمید کے بغیر کوئی امن نہیں، کوئی ایمان نہیں، اور کوئی محبت نہیں۔ میری روشنی سے ان سب کو دوبارہ زندہ کیا جا سکتا ہے۔
(چوتھی شمع کی روشنی بڑھنے لگتی ہے، اور بچہ اس کی مدد سے پہلی شمع کو روشن کرتا ہے۔)
پہلی شمع (دوبارہ روشن ہوتے ہوئے):
میں امن ہوں، اور اُمید نے مجھے دوبارہ زندگی دی ہے۔
(بچہ دوسری شمع کو روشن کرتا ہے۔)
دوسری شمع (جوش کے ساتھ):
میں ایمان ہوں، اور اُمید نے میرے وجود کو دوبارہ زندہ کیا ہے۔
(پھر بچہ تیسری شمع کو روشن کرتا ہے۔)
تیسری شمع (مسرت سے):
میں محبت ہوں، اور اُمید نے مجھے وہ طاقت دی ہے جو دلوں کو جوڑتی ہے۔
(کمرہ اب مکمل روشنی سے بھر جاتا ہے، اور بچہ خوشی سے مسکرا اٹھتا ہے۔)
چوتھی شمع (پُراعتماد لہجے میں):
دیکھا؟ اُمید وہ قوت ہے جو اندھیروں کو روشنی میں بدل دیتی ہے۔ ہمیشہ اُمید کو زندہ رکھو، کیونکہ یہی زندگی کی اصل طاقت ہے۔
(منظر: بچہ چوتھی شمع کے قریب کھڑا ہے، اس کی آنکھوں میں امید کی روشنی جھلک رہی ہے۔ وہ چوتھی شمع کو اپنے ہاتھوں میں اٹھاتا ہے، گویا وہ کسی قیمتی خزانے کو سنبھال رہا ہو۔)
بچہ (جوش و خروش سے، چمکتی آنکھوں کے ساتھ):
میں جانتا ہوں کہ آپ سب دوبارہ روشن ہو سکتی ہیں! اُمید کی شمع کبھی بجھنے نہیں دے گی۔
(وہ چوتھی شمع کو لے کر پہلی شمع کے قریب جاتا ہے اور اسے دوبارہ روشن کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ جیسے ہی شعلہ پہلی شمع کو چھوتا ہے، وہ دوبارہ جل اٹھتی ہے۔)
پہلی شمع (نئے عزم کے ساتھ):
میں امن ہوں، اور اب میں جان گئی ہوں کہ اُمید کے بغیر میرا وجود ممکن نہیں۔ شکریہ، بچے، تم نے مجھے دوبارہ زندہ کیا۔
(بچہ مسکراتے ہوئے دوسری شمع کی طرف بڑھتا ہے اور اسے اُمید کی شمع سے روشن کرتا ہے۔ دوسری شمع فوراً جگمگا اٹھتی ہے۔)
دوسری شمع (پختہ لہجے میں):
میں ایمان ہوں، اور اُمید نے مجھے وہ طاقت دی ہے جو انسان کے دلوں کو مضبوط بناتی ہے۔ اب میں کبھی نہ بجھوں گی!
( بچہ چوتھی شمع کے قریب کھڑا ہے، اس کی آنکھوں میں امید کی روشنی جھلک رہی ہے۔ وہ چوتھی شمع کو اپنے ہاتھوں میں اٹھاتا ہے، گویا وہ کسی قیمتی خزانے کو سنبھال رہا ہو۔)
بچہ (جوش و خروش سے، چمکتی آنکھوں کے ساتھ):
میں جانتا ہوں کہ آپ سب دوبارہ روشن ہو سکتی ہیں! اُمید کی شمع کبھی بجھنے نہیں دے گی۔
(وہ چوتھی شمع کو لے کر پہلی شمع کے قریب جاتا ہے اور اسے دوبارہ روشن کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ جیسے ہی شعلہ پہلی شمع کو چھوتا ہے، وہ دوبارہ جل اٹھتی ہے۔)
پہلی شمع (نئے عزم کے ساتھ):
میں امن ہوں، اور اب میں جان گئی ہوں کہ اُمید کے بغیر میرا وجود ممکن نہیں۔ شکریہ، بچے، تم نے مجھے دوبارہ زندہ کیا۔
(بچہ مسکراتے ہوئے دوسری شمع کی طرف بڑھتا ہے اور اسے اُمید کی شمع سے روشن کرتا ہے۔ دوسری شمع فوراً جگمگا اٹھتی ہے۔)
دوسری شمع (پختہ لہجے میں):
میں ایمان ہوں، اور اُمید نے مجھے وہ طاقت دی ہے جو انسان کے دلوں کو مضبوط بناتی ہے۔ اب میں کبھی نہ بجھوں گی!
(بچہ تیسری شمع کی طرف بڑھتا ہے، اور اُمید کی شمع کی روشنی سے اسے بھی روشن کر دیتا ہے۔ تیسری شمع فوراً روشنی بکھیرنے لگتی ہے۔)
تیسری شمع (مسرت سے):
میں محبت ہوں، اور اب مجھے یقین ہے کہ اُمید کے بغیر میرا وجود ممکن نہیں۔ یہ روشنی دلوں کو جوڑنے کے لیے کافی ہے۔
(کمرہ روشنی سے جگمگا اٹھتا ہے۔ بچہ خوشی سے تالیاں بجانے لگتا ہے، اور چوتھی شمع، جو اُمید کی علامت ہے، اپنی روشنی کو مزید پھیلانے لگتی ہے۔)
چوتھی شمع (پُراعتماد لہجے میں):
دیکھا؟ اُمید وہ طاقت ہے جو ہر شعلے کو دوبارہ زندہ کر سکتی ہے۔ امن، ایمان، اور محبت کو ہمیشہ روشن رکھنا ہے، اور یہ تبھی ممکن ہے جب اُمید زندہ رہے۔
(بچہ مسکراتے ہوئے شمعوں کے گرد بیٹھ جاتا ہے، اور کمرہ روشنی، سکون، اور خوشی سے بھر جاتا ہے)
شاکرہ نندنی