- Advertisement -

تُو سمندر ہے تو پھر ظرف ذرا سا کیوں ہے

شجاع شاذ کی ایک اردو غزل

تُو سمندر ہے تو پھر ظرف ذرا سا کیوں ہے

دل ترے قرب میں رہتے ہوئے پیاسا کیوں ہے

جب مری پیاس کا حق ہی نہیں تجھ پر کوئی

تیری برسات کے لہجے میں دلاسا کیوں ہے

میں اُسے روکنا چاہوں تو نفس رُک جائے

سوچتا ہوں کہ مزاج اُس کا ہوا سا کیوں ہے

وہ محبت میں شریک اپنا نہیں ٹھہراتا

وہ خدا تو نہیں ہے پھر بھی خدا سا کیوں ہے

شاذ بینائی مری چھین کے جو لے گیا تھا

پوچھتا ہے کہ مرے ہاتھ میں کاسہ کیوں ہے

شجاع شاذ

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
شجاع شاذ کی ایک اردو غزل