تفسیر مرے سوال کا تھا
ہر پل جو شبِ وصال کا تھا
الفاظ کو میرے شکل دے دی
بُت گر وہ بڑے کمال کا تھا
کل شب جو تمام روشنی تھی
وہ نور ترے جمال کا تھا
مشکل ہے بہت مگر بھلانا
وہ غم جو ترے خیال کا تھا
مجھ سے وہ نہیں ملا بچھڑ کر
قصّہ یہ مرے زوال کا تھا
ناہید ورک