اردو غزلیاتشعر و شاعریناہید ورک

محبت کا کوئی اشارہ تو دے

ناہید ورک کی اردو غزل

محبت کا کوئی اشارہ تو دے
مری جاں مجھے تُو سہارا تو دے
نشے میں محبت کے ڈوبی رہوں
ان آنکھوں کو ایسا نظارہ تو دے
چمکتی رہوں میں زمیں پر سدا
مجھے یاد کا وہ ستارہ تو دے
مرا ہاتھ ہاتھوں میں تُو تھام لے
میں کشتی ہوں بڑھ کر سہارا تو دے
ہوائیں رُکیں، چاند بھی سو گیا
جگانے کا تُو استعارہ تو دے

ناہید ورک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button