سب خواتین پر وہ مرتا ہے
جو مجھے دل سے پیار کرتا ہے
دیکھ لیتا ہے جب حسینوں کو
راستے میں ذرا ٹھہرتا ہے
روز تکتا ہے وہ پڑوسن کو
روز جیتا ہے روز مرتا ہے
وہ سمجھتا ہے نوجواں خود کو
جب بھی آئینے میں سنورتا ہے
عشق کرتا ہے وہ محلے میں
جبکہ بیوی سے گھر میں ڈرتا ہے
گھر میں کرتا ہے چغلیاں سب کی
جب بھی روکو تو وہ بپھرتا ہے
میرے سر کی قسم اٹھا کر وہ
اپنے ہر جھوٹ سے مکرتا ہے
گھر میں آئے جو کوئی ہمسائی
ترچھی نظروں سے وار کرتا ہے
راہ چلتی ہوئی حسینوں کو
دیکھتے ہی وہ آہیں بھرتا ہے
جب بھی انکل کہے کوئی لڑکی
ایک دم جان سے گزرتا ہے
منزّہ سیّد