آپ کا سلاماختصاریئےاردو تحاریرشاکرہ نندنی

شوق

شاکرہ نندنی کی ایک اردو تحریر

shakira nandni

رات کے سناٹے میں، جہاں دیواروں پر سایوں کا کھیل جاری تھا، اُس کی دنیا کا رنگ الگ تھا۔ چراغ کی دھیمی روشنی، جیسے موم بتی کے آنسو، کمرے کے ہر کونے میں سرگوشیاں کر رہی تھی۔ ایک عورت، جس کا وجود ایک خواب کی مانند تھا، اپنی کرسی پر بیٹھی تھی۔ اُس کے چہرے پر سکون کی ایسی پرچھائیں تھیں جو وقت کے دھارے سے آزاد معلوم ہوتی تھیں۔

ریشم کی چادر میں لپٹا بستر اُس کی گواہی دے رہا تھا کہ یہ لمحہ کسی کہانی کا آغاز ہے۔ اُس کے ہاتھ میں شیشے کا ایک نازک جام تھا، جس کے اندر زندگی کے رنگ تیر رہے تھے۔ کبھی وہ جام کو اپنے لبوں تک لے جاتی، کبھی اُس کی سطح پر اپنی انگلیاں پھیر کر گہرے خیالوں کی لہریں جگا دیتی۔ ہر گھونٹ، ہر لمس، اُس کے دل کی گہرائیوں سے جُڑا ہوا تھا۔ وہ لمحہ صرف ایک لمحہ نہ تھا، بلکہ زمان و مکاں سے ماورا ایک کیفیت تھی۔

کھڑکی سے آنے والی سورج کی آخری کرنیں اُس کے بالوں پر سنہری جھالریں بُن رہی تھیں۔ اُس کے الجھے ہوئے بال کسی پرانی داستان کے صفحات کی مانند لگ رہے تھے، جنہیں وقت نے اپنے ہاتھوں سے کھولا ہو۔

باہر کی دنیا شور و ہنگامہ سے بھری ہوئی تھی، لیکن اُس کے کمرے میں وقت نے جیسے اپنا سفر روک لیا تھا۔ ہر چیز ساکت، ہر آواز مدھم، اور ہر خیال اُس کی ذات میں سمٹ آیا تھا۔ وہ کرسی پر جھکی، اپنی انگلیوں سے لحاف پر نازک نقوش بنانے لگی، جیسے اپنے دل کے ارمانوں کو ظاہر کر رہی ہو۔

پاس ہی میز پر ایک چھوٹا سا ٹیلیویژن روشن تھا، جس کی اسکرین پر ہلکی سی روشنی کی لہریں ناچ رہی تھیں۔ یہ روشنی اُسے کسی خواب ناک وادی میں لے جا رہی تھی، جہاں وقت کا کوئی معنی نہ تھا۔ اُس کی نظریں اسکرین پر ٹکی تھیں، مگر اُس کے خیالات کسی اور دنیا کے باسی تھے۔

کمرے کے سناٹے میں صرف جام کی ہلکی سی جھنکار اور اُس کے دل کی دھڑکن سنائی دے رہی تھی۔ ہر لمحہ اُس کے لیے ایک کہانی کا ورق تھا، جس پر اُس کے خوابوں اور حسرتوں کی تحریر تھی۔

اُس لمحے، وہ عورت صرف ایک عورت نہ تھی، بلکہ وقت کا ایک کردار بن چکی تھی۔ اُس کی موجودگی میں وہ سکون تھا جو صرف تنہائی میں حاصل ہوتا ہے۔ اُس کی خاموشی میں ایک شور تھا، اُس کے خیالات میں ایک دریا، اور اُس کی نظر میں ایک افق۔

اور باہر؟

باہر شام کی مدھم سرگوشیاں تھیں، وقت کی ہلکی چاپ، اور دور کہیں زندگی کے قہقہے۔ مگر اُس کمرے میں، اُس عورت کے وجود کے گرد، سکون کا ایک حصار تھا۔ وہ جامِ زندگی کو تھامے، اُس لمحے کی مالک تھی، جہاں خواب، حقیقت اور تنہائی ایک ساتھ رقص کر رہے تھے۔

شاکرہ نندنی

شاکرہ نندنی

میں شاکرہ نندنی ہوں، ایک ماڈل اور ڈانسر، جو اس وقت پورٹو، پرتگال میں مقیم ہوں۔ میری پیدائش لاہور، پاکستان میں ہوئی، اور میرے خاندانی پس منظر کی متنوع روایات میرے ثقافتی ورثے میں جھلکتی ہیں۔ بندۂ ناچیز ایک ہمہ جہت فنکارہ ہے، جس نے ماڈلنگ، رقص، تحریر، اور شاعری کی وادیوں میں قدم رکھا ہے۔ یہ سب فنون میرے لیے ایسے ہیں جیسے بہتے ہوئے دریا کے مختلف کنارے، جو میری زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button