شاخ سے شاخ جڑی رہتی ہے
پیڑ کی چھاؤں گھنی رہتی ہے
رنگ موسم کےبدل جاتےہیں
شاخ امید ہری رہتی ہے
وصل کے خواب نظر آتے ہیں
ہجر کی آنکھ کھلی رہتی ہے
وہ پرندے تو چلے جاتے ہیں
بس یہ دیوار کھڑی رہتی ہے
تو ہےمحفل میں,توکیوں محفل میں
مستقل تیری کمی رہتی ہے
نظر آتی ہے غزل میں سیمان
دل میں جو بات چھپی رہتی ہے
سیمان نوید