- Advertisement -

سینکڑوں بیکسوں کا جان گیا

میر تقی میر کی ایک غزل

سینکڑوں بیکسوں کا جان گیا
پر یہ تیرا نہ امتحان گیا

واے احوال اس جفاکش کا
عاشق اپنا جسے وہ جان گیا

داغ حرماں ہے خاک میں بھی ساتھ
جی گیا پر نہ یہ نشان گیا

کل نہ آنے میں ایک یاں تیرے
آج سو سو طرف گمان گیا

حرف نشنو کوئی اسے بھی ملا
تب تو میں نے کہا سو مان گیا

دل سے مت جا کہ پھر وہ پچھتایا
ہاتھ سے جس کے یہ مکان گیا

پھرتے پھرتے تلاش میں اس کی
ایک میرا ہی یوں نہ جان گیا

اب جو عیسیٰ ؑ فلک پہ ہے وہ بھی
شوق میں برسوں خاک چھان گیا

کون جی سے نہ جائے گا اے میر
حیف یہ ہے کہ تو جوان گیا

میر تقی میر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
میر تقی میر کی ایک غزل