ایک دن ایلیا نے نورا سے کہا، "تم صرف دوسروں کو سکھاتی ہو، لیکن تمہاری اپنی کہانی کیا ہے؟” یہ سوال نورا کو اندر تک جھنجھوڑ گیا۔ اس نے سوچا کہ شاید وقت آ گیا ہے کہ وہ اپنی کہانی سب کے سامنے رکھے۔ اسٹوڈیو میں ایک شام کا مظاہرہ ہونے والا تھا، اور ایلیا نے نورا کو موقع دیا کہ وہ اپنی پرفارمنس پیش کرے۔
پرفارمنس کے دن نورا نے ہال کے بیچوں بیچ کرسی رکھی، اور روشنیوں کا انتظام ایسے کیا گیا جیسے یہ سب اس کے خوابوں کی عکاسی کر رہے ہوں۔ موسیقی بجنے لگی، اور نورا نے رقص شروع کیا۔ ہر حرکت، ہر قدم، اور ہر جھکاؤ اس کی کہانی سناتا تھا۔ کرسی، جو پہلے ایک سہارے کی علامت تھی، اب اس کے رقص کا حصہ بن گئی۔
نورا کے رقص میں اس کے گاؤں کی یادیں، شہر کی مشکلات، اور اس کے خوابوں کی شدت نظر آ رہی تھی۔ جب وہ اپنی ٹانگ بلند کرتی تو ایسا لگتا جیسے وہ زندگی کی ہر رکاوٹ کو پار کر رہی ہو۔ اس کی حرکات میں جذبات کا طوفان تھا، اور روشنیوں نے اس کی کہانی کو اور بھی جادوئی بنا دیا تھا۔
فارسی میں کہا جاتا ہے:
(زندگی ایک رقص ہے، اور ہر حرکت ایک کہانی بیان کرتی ہے۔)
نورا کا رقص ایک ایسی کہانی تھی جو صرف جسمانی حرکتوں تک محدود نہیں تھی، بلکہ یہ ایک روحانی سفر تھا۔ جب موسیقی ختم ہوئی، تو پورے ہال میں خاموشی چھا گئی۔ لیکن پھر تالیوں کا شور بلند ہوا۔ لوگوں نے نہ صرف نورا کے رقص کو سراہا، بلکہ اس کے جذبے اور کہانی کو بھی سمجھا۔ اس لمحے نورا نے محسوس کیا کہ اس نے اپنی جگہ بنا لی ہے، نہ صرف اس شہر میں بلکہ اپنی روح میں بھی۔
یہ مظاہرہ نورا کے لیے ایک آغاز تھا، نہ کہ انجام۔ اس نے سیکھا کہ زندگی میں رکاوٹیں آتی ہیں، مگر انسان اپنی لگن اور جذبے سے ان کو پار کر سکتا ہے۔ کرسی، جو کبھی اس کے لیے محدودیت کی علامت تھی، اب اس کی طاقت کی نشانی بن چکی تھی۔
نورا کی کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ زندگی میں خوابوں کا پیچھا کرنا آسان نہیں، مگر یہ سفر ہمیشہ سکھاتا ہے۔ فارسی کے شاعر فرماتے ہیں:
(جو بلندی کو پانا چاہتا ہے، اسے سخت جڑوں سے گزرنا ہوگا۔)
نورا کے لیے رقص صرف ایک فن نہیں، بلکہ اس کی آزادی اور خود کو تلاش کرنے کا ذریعہ تھا۔ اس کی کہانی ہر اس شخص کے لیے ایک تحریک ہے جو اپنے خوابوں کی تلاش میں ہے۔
شاکرہ نندنی