- Advertisement -

پاک فوج اور ہم

منیر انجم کا ایک اردو کالم

اگر ہم پاکستانی ہیں اور ہمارے دل میں پاکستان کے لیے محبت ہے تو یہ بات ممکن ہی نہیں کہ ہم اپنی فوج سے پیار نہ کرتے ہوں اللہ رب العزت کے بعد اگر پاکستان کو کسی چیز نے بچایا ہوا ہے تو وہ ہماری پاک فوج ہے جو سردی میں گرمی میں بارش میں برف باری میں پہاڑوں پر سمندروں میں ہماری حفاظت پر مامور ہے اور دشمن کی طرف سے آنے والی ہر گولی اپنے سینے پر کھانے کو تیار ہے اور کھا بھی رہی ہے اور پاک فوج کے وہ شہدا اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ انہوں نے پاکستان کی آن شان کو بچانے کے لیے اپنی جان کے نذرانے پیش کیے ۔۔آپ سب کو پتہ ہے کہ دشمن پاکستان پر تاک لگائے بیٹھا ہے اور ہر طرح سے پاکستان کو توڑنے اور کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور ہماری ایجنسیاں ان کی ایک ایک حرکت پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور ان کو جواب دینے کے لیے تیار بیٹھی ہیں ۔یہ تو وہ دشمن ہے جن کا سب کو پتہ ہے کہ یہ پاکستان کے خلاف ہیں اور ہمیشہ رہیں گے مگر کچھ دشمن ہمارے ہی صفوں میں بیٹھے ہیں ہم جیسے لوگ بن کر بیٹھے ہیں اور خود کو پاکستانی بھی کہتے ہیں اور صرف ذاتی مفاد کے لیے پاک فوج کو سلام کرتے ہیں ان میں سے اکثر لوگ سیاسی پارٹیوں کے ورکر اور سپورٹر ہیں اور یہ ایسے ذہنی مریض اور منافق لوگ ہیں کہ جب تک ان کا نمائندہ سیاست میں کرسی پر ہے پاک فوج ان کے لیے اچھی بھی ہے اور عزیز بھی ۔ذرا سا سیاسی سطح پر کچھ ہلچل ہوئی سارا الزام فوج پر ۔یہ تو فوج کر رہی ہے ۔فوج چاہتی نہیں یہ رہے ۔فوج اپنی مرضی کا بندہ چاہتی ہے وغیرہ وغیرہ ۔اور بعض لوگ تو فوج کو گالیاں دینا شروع ہو جاتے ہیں ۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ لوگ پاکستان کے ساتھ مخلص نہیں ہیں جو پاکستانی فوج کو برا بھلا کہتے ہیں ۔۔ان کی نظر میں پاک آرمی صرف ایک نام ہے اس کے پیچھے چھپے کام ان کو نظر نہیں آتے ان کو یہ نہیں پتا کہ پاکستان میں سب سے مشکل اور جان توڑ کام فوج کے جوانوں کا ہے جو اپنی گھریلو زندگی کو چھوڑ کر صرف پاکستان کی حفاظت کے لیے کام کرتے ہیں ان کے بھی بچے ہوتے ہیں ان کی بیویاں ہوتی ہیں ان کے بھی گھر والے ہوتے ہیں ان کا بھی دل چاہتا ہے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ زندگی بسر کریں مگر وطن کی محبت ان کو یہ سب کچھ چھوڑنے پر مجبور کرتی ہے وہ بھی انسان ہیں ان کو بھی سردی لگتی ہے ان کا بھی دل چاہتا ہے کہ وہ اپنے گھر پر رہیں جو مرضی دیکھیں جو مرضی کھائیں اپنی مرضی سے گھوم پھر کر انجوائے کریں روز اپنے ماں باپ کے چہروں کا دیدار کریں اپنے بچوں کے ساتھ کھیلیں سکون کی زندگی بسر کریں مگر نہیں ان کے لیے سب سے پہلے پاکستان باقی خوشیاں بعد میں پھر چاہے انکو کسی بھی محاذ پر لڑنا پڑے وہ حاضر ہیں اور سلام ہے ان ماؤں کو بھی جو پاکستان کے لیے اپنے لخت جگروں کو بار بار بھیجتی ہے چاہے ایک بیٹا شہید ہوں مگر وہ دوسرا بھیجتی ہیں دوسرا شہید ہو تو تیسرا اور کئی لوگ تو ایسے ہیں جن کی شادی قریب تھی اور وہ شہید ہوگئے اور کتنے لوگوں کو شادی کے ایک مہینہ بعد ہی واپس جانا پڑا اور وہ پھر کبھی گھر واپس نہ آئے اور کئی تو اپنے بچوں سے وعدہ کرکے گئے تھے کہ میں جب دوبارہ واپس آؤں گا تم کو یہ لے کر دوں گا وہ چیز لے کر دوں گا مگر وہ واپس نہیں ہے اور ان کے بچے ان کے منتظر رہے ۔۔۔ بات کرنی بہت آسان ہے مگر وطن کے لئے جان دینا یہ کسی کسی کو نصیب ہوتا ہے اور ہم اپنی زبان سے الفاظ ادا کرتے وقت یہ نہیں سوچتے کہ ہم کس کے خلاف بات کر رہے ہیں ارے پاگل یہ جو تم آزادی سے گھوم رہے ہو اس کے پیچھے وردی والوں کی قربانیاں ہیں مگر یہ بات ان کو سمجھ آئے گی جن کے دل میں درد ہوگا ۔

منیر انجم

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
منیر انجم کا ایک اردو کالم