اردو غزلیاتذوالفقار عادلشعر و شاعری

پیڑوں سے بات چیت ذرا کر رہے ہیں ہم

ذوالفقار عادل کی ایک اردو غزل

پیڑوں سے بات چیت ذرا کر رہے ہیں ہم

نادیدہ دوستوں کا پتا کر رہے ہیں ہم

دل سے گزر رہا ہے کوئی ماتمی جلوس

اور اس کے راستے کو کھلا کر رہے ہیں ہم

اک ایسے شہر میں ہیں جہاں کچھ نہیں بچا

لیکن اک ایسے شہر میں کیا کر رہے ہیں ہم

پلکیں جھپک جھپک کے اڑاتے ہیں نیند کو

سوئے ہوؤں کا قرض ادا کر رہے ہیں ہم

کب سے کھڑے ہوئے ہیں کسی گھر کے سامنے

کب سے اک اور گھر کا پتا کر رہے ہیں ہم

اب تک کوئی بھی تیر ترازو نہیں ہوا

تبدیل اپنے دل کی جگہ کر رہے ہیں ہم

ہاتھوں کے ارتعاش میں باد مراد ہے

چلتی ہیں کشتیاں کہ دعا کر رہے ہیں ہم

واپس پلٹ رہے ہیں ازل کی تلاش میں

منسوخ آپ اپنا لکھا کر رہے ہیں ہم

عادلؔ سجے ہوئے ہیں سبھی خواب خوان پر

اور انتظار خلق خدا کر رہے ہیں ہم

ذوالفقار عادل

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button