آپ کا سلاماختصاریئےاردو تحاریراسلامی گوشہ

اللہ تو نور ھے

صنم فاروق کی ایک اردو تحریر

بسم اللہ الرحمن الرحیم
رات بڑی گہری تھی ہر طرف اندھیرا اور سناٹا تھا ۔دور سے کہی جانوروں کے بولنے کی آواز گونجتی تھی پھر خاموشی چھا جاتی۔
پر کسی پرانے گھر میں اک چھوٹے سے کمرے میں اک ہلکی سی بتی جل رہی تھی اور وہاں اک بزرگ ادھیڑ عمر کا اپنی عبادت سے مصروف تھا ۔جو بے خبر تھا دنیا سے بلکل اپنی دنیا۔میں مگن جس میں وہ تھا اسکا رب تھا۔
وہ سکون تھا جو میسر صرف اسی کو تھا
ان کے پاس بیٹھی اک بچی اک سوال کرتی ھے۔
بابا جان۔ اللہ پاک نظر کیوں نہی آتے؟
بابا جی اک مسکراہٹ کے ساتھ یہ کیسا سوال ھے؟
بتائیں بابا جان۔
ہممم ۔اللہ نظر کیوں نہیں آتا یہ سوال ھے ۔جی۔
پتر۔اللہ تو ہر سوں نظر أتا
اب دیکھوں باہر کتنا اندھیرا ھے ۔کتنا سناٹا ھے۔
کچھ دیر بعد روشنی ھو گی شور ہوگا آسمان روشن ھونا ۔کون ہے جو یہ سب کرتا ھے؟
بابا جان اللہ پاک۔تو وہ نظر ہی تو آتا ہے۔کبھی روشنی میں۔کبھی اندھیرے میں۔کبھی گہری خاموشی میں کبھی ہر سوں اسکی گونجتی اذانوں میں وہ نظر ہی تو آتا
تمہیں بھوک لگتی ھے ناں کھانا کون دیتا اللہ ناں ۔تمہیں اوڑھنے کو کپڑے کون دیتا اللہ ۔بیشک وسیلہ انسان ہوتا مگر دیتا وہی ھے۔وہ نظر ہی تو آتا اپنے نیک بندوں میں ۔
اپنی اذانوں میں۔اپنے قرآن کے حروف میں۔
بس دیکھنے والی نظر چاہئے وہ نظر جو دیکھ سکے اسکے رنگ اسکی روحانیت ۔
بس تم دل سے اسکو۔یاد کرو عبادت کرو اسکو سمجھو وہ ھر سوں نظر آۓ گا۔
بابا جان۔ اللہ تو نور ھے۔
بیشک وہ نور ہے جس نے روشن سورج بنایا۔چمکتا چاند بنایا
وہ نور ہی تو ھے آسمان و زمین کا۔
بس وہ نظر چاہئے جس نظر سے رب نظر آتا ھے۔
بس میرا پتر اپنے رب کو پہچانوں دل سے نظر سے دماغ سے۔
وہ رب ہی تو ھے جو مہربان و عظیم و کریم و رحمان ھے۔

صنم فاروق

عائشہ فاروق حسین

وابستہ ہے رب سے ذات ھماری ھماری روح کا جو سکون ھے۔ ذکر الہی کرنے میں رہنے والوں کا صنم رب سے الگ ہی عشقِ جنون ھے۔ رقیب تحریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button