- Advertisement -

مرے وجود کی جاگیر اس نے مانگی ہے

ایک اردو غزل از رفیق لودھی

مرے وجود کی جاگیر اس نے مانگی ہے
عیب خواب سی تعبیر اس نے مانگی ہے

وہ چاہتا ہے نشانی مری محبت کی
کہ مجھ سے خون کی تحریر اس نے مانگی ہے

اسی کی قید میں رہتا ہوں میں تو پہلے بھی
نجانے کس لیے زنجیر اس بے مانگی ہے

گمان ہوتا ہے وہ مجھ کو بھول سکتا ہے
کہ یاد رکھنے کو تصویر اس نے مانگی ہے

مرے خدا، مجھے اس کے نصیب میں لکھ دے
مرے خدا، مری تقدیر اس نے مانگی ہے

وہ سوچتا ہے محبت میں فائدہ لودھی
جبھی تو مہلت ِ تاخیر اس نے مانگی ہے

رفیق لودھی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از رفیق لودھی