اردو شاعریاردو غزلیاتباقی صدیقی

جب گھیر کے بے کسی نے مارا

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

جب گھیر کے بے کسی نے مارا
کوئی بھی نہ دے سکا سہارا

ساحل سے نہ کیجئے اشارا
کچھ اور بھی دور اب خدا را

خاموش ہیں اس طرح وہ جیسے
میں نے کسی اور کو پکارا

احساس ملا ہے سب کو لیکن
چمکا ہے کوئی کوئی ستارا

ہوتی ہے قدم قدم پہ لغزش
ملتا ہے کہیں کہیں سہارا

کھاتے گئے ہم فریب جتنے
بڑھتا گیا حوصلہ ہمارا

کس طرح کٹے گی رات باقیؔ
دن تو کسی طور سے گزارا

اب کیا ہو کہ لب پہ آ گیا ہے
ہر چند یہ راز تھا تمہارا

اس طرح خموش ہیں وہ جیسے
میں نے کسی اور کو پکارا

حالات کی نذر ہو نہ جائے
باقیؔ ہے جو ضبط غم کا یارا

باقی صدیقی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button