اردو غزلیاتسعود عثمانیشعر و شاعری

کیا تھا ترکِ محبت کا تجربہ میں نے

سعود عثمانی کی ایک اردو غزل

کیا تھا ترکِ محبت کا تجربہ میں نے

اور اب یہ سوچ رہا ہوں یہ کیا کیا میں نے

اب اپنے آپ کو آواز دیتا پھرتا ہوں

کہ جیسے تجھ کو نہیں خود کو کھو دیا میں نے

یہ دکھ بھی کم تو نہیں ہے کہ نیم سوز چراغ

جلا نہیں تھا کہ اس کو بجھا دیا میں نے

یہ زہر خون کے ہمراہ رقص کرتا ہے

بہت چکھا ہے محبت کا ذائقہ میں نے

بدل رہے تھے بہت اس میں خال و خد میرے

سو خود ہی توڑ دیا اپنا آئینہ میں نے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button