اردو غزلیاتاسماعیلؔ میرٹھیشعر و شاعری

کیا کیا اجل نے جان چرائی تمام شب

اسماعیلؔ میرٹھی کی ایک اردو غزل

کیا کیا اجل نے جان چرائی تمام شب

کوئی بھی آرزو نہ بر آئی تمام شب

دل سوز کب ہوئے ہیں کہ جب خاک ہو گیا

تربت پہ میری شمع جلائی تمام شب

اے وائے تلخ کامیٔ‌ روز بد فراق

ناصح نے جان غم زدہ کھائی تمام شب

از بس یقین وعدۂ دیدار خواب تھا

کیا خوش ہوئے کہ نیند نہ آئی تمام شب

اک آہ دل نشیں سے وہ بت منفعل ہوا

واللہ کیا ندامت اٹھائی تمام شب

لگتے ہی آنکھ دیکھ لیا جلوۂ نہاں

پیش نظر تھی شان خدائی تمام شب

اسماعیلؔ میرٹھی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button