- Advertisement -

کیا کروں اے خدا نہیں جاتا

جاوید مہدی کی ایک اردو غزل

کیا کروں اے خدا نہیں جاتا
دل سے وہ بے وفا نہیں جاتا

ایک لمحہ سکون بھی دے دے
درد ہر پل سہا نہیں جاتا

مالکا تجھ سے ایک شکوہ ہے
ویسے مجھ سے کیا نہیں جاتا

مسئلہ یہ ہے اس کے گاؤں کو
دوسرا راستہ نہیں جاتا

آ بھی جائے ہوا کا جھونکا گر
سب دیے تو بجھا نہیں جاتا

ہو سکے تو پلٹ کے آ جاؤ
اب اکیلے رہا نہیں جاتا

یاد رکھنا یہ جو محبت ہے
اس سفر میں رکا نہیں جاتا

جاوید مہدی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
جاوید مہدی کی ایک اردو غزل