عشق اک جادو ہے زنجیر کئے جاتا ہے
لحظہ لحظہ مجھے تسخیر کئے جاتا ہے
دل کا دالان بھی تقسیم ہوا جاتا ہے
درد دیوار کو تعمیر کئے جاتا ہے
عاشقی اس کو نبھانی نہیں بس کرنی ہے
خود وہ رانجھا ہے مجھے ہیر کئے جاتا ہے
سامنے رونے سے اس کے نہیں بنتا کچھ بھی
وہم تعویذ کا تاثیر کئے جاتا ہے
بے وفائی میں بظاہر تو سکوں ملتا ہے
فلسفہ عشق کا دلگیر کئے جاتا ہے
عاجزی میں بسا لہجہ وہ تکبر والا
دل سمجھنے ہی میں تاخیر کئے جاتا ہے
صوفیہ بیدار