اردو نظمشعر و شاعرییونس متین

گریز آثار

یونس متین کی ایک اردو نظم

گریز آثار

نیم آگاہیوں سے بھری
اس منور سیاہی کی اقلیم میں
بے صدا عمر کی دھول اڑنے نہ دیں
خواب تجسیم ہونے سے پہلے ہی
آنکھوں کے پرزے اڑا دیں
تصور کی دیوار پر کوٸی چہرہ نہ ہو

ایک میں
ایک تُو
دونوں متضاد سمتوں کے ہیں گر مسافر
تو آٶ بچھڑ جاٸیں اک دوسرے سے
مکاں سے مکاں تک
خلا سے خلا تک

مقدر کی دہلیز پر مر گیا
شور اندر کا سہما ہوا
دسترس نے سیہ مٹھیاں کھول دیں
دھیان کے موسموں کے پھٹے پیرہن سے خزاں جھانکتی ہے
برہنہ بدن نارساٸی نے جلتے چراغوں پہ لب رکھ دٸیے
وہ جو خود پر بھی کھلنے سے ڈرتا تھا
اپنے ہی اندر کہیں مر گیا
اور میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایستادہ ہوں
تنہاٸی کے موڑ پر
جیسے گِرجے کی چھت پر ہو تنہا صلیب آہنی
یا خچو آتشِ عشق بولشے بولشے
دا آتشِ عشق ہے بولشے بولشے ۔۔۔۔،،،

یونس متین

الماتا قازقستان

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button