- Advertisement -

دیتا نہیں ہے کوئی دلاسا ، اُداس ہوں

جاوید مہدی کی ایک اردو غزل

دیتا نہیں ہے کوئی دلاسا ، اُداس ہوں
پہلے سے اِن دنوں میں زیادہ اُداس ہوں

باقی تمام لوگ ہی خوش باش ہیں اِدھر
گاؤں میں ایک میں ہی اکیلا اُداس ہوں

یہ تو نہیں پتا ہے میں ایسا ہوں کیوں مگر
جب سے ہے میں نے ہوش سنبھالا، اُداس ہوں

اے شام تیرے چہرے پہ بارہ بجے ہیں کیوں
میں تو کسی کے ہجر کا مارا اُداس ہوں

دو دکھ ہیں میرے اور بلا کے ہیں دوستا
اک یہ کہ میں حیات ہوں دوجہ اُداس ہوں

جتنا دکھائی دیتا ہوں اس وقت میں یہاں
اس سے ہزار درجہ زیادہ اُداس ہوں

اب تو لطیفے سن کے بھی آتی نہیں ہنسی
یعنی کہ ان دنوں میں میں پُورا اُداس ہوں

اُس بے وفا کے نام پہ چونکا نہیں ہوں میں
کیسی عجب اداسی ہے کیسا اُداس ہوں

پوچھا کسی دوشیزہ نے کیسے ہیں بھائی آپ
ہنس کر کہا ملول ہوں بہنا اُداس ہوں

جاوید مہدی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ذیشان احمد ٹیپوؔ کا اچھوتا ناول