- Advertisement -

دیپ خود ہی بجھانا پڑتا ہے

طارق جاوید کی ایک اردو غزل

دیپ خود ہی بجھانا پڑتا ہے
رنج یوں بھی اٹھانا پڑتا ہے

منزلیں کب نشاں بتاتی ہیں
راستہ خود بنانا پڑتا ہے

زندگی راگ ہے خوشی کا مگر
جوگ میں گنگنانا پڑتا ہے

ورنہ یہ لوگ برا مانتے ہیں
قرب میں مسکرانا پڑتا ہے

منہ پہ کہتا ہوں اس لئے شائد
آپ کو تازیانہ پڑتا ہے

طارق جاوید

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
طارق جاوید کی ایک اردو غزل