اردو غزلیاتشعر و شاعریقیصرالجعفری

دانشوروں کے بس میں

قیصرالجعفری کی ایک اردو غزل

دانشوروں کے بس میں یہ رد عمل نہ تھا
میں ایسی تیغ لے کے اٹھا جس میں پھل نہ تھا

کیا درد ٹوٹ ٹوٹ کے برسا ہے رات بھر
اتنا غبار تو مرے چہرے پہ کل نہ تھا

پتھراؤ کر رہا ہے وہ خود اپنی ذات پر
کیا دل کے مسئلے کا کوئی اور حل نہ تھا

شاخیں لدی ہوئی تھیں تو پتھر نہ تھا نصیب
پتھر پڑے ملے تو درختوں میں پھل نہ تھا

شب کی ہوا سے ہار گئی میرے دل کی آگ
یخ بستہ شہر میں کوئی رد و بدل نہ تھا

اب ایک ایک حرف سے چھنتی ہے روشنی
تم سے ملے نہ تھے تو یہ حسن غزل نہ تھا

یہ کہہ کے سب نے برف میں دفنا دیا مجھے
کیوں دوسروں کی طرح مرا ذہن شل نہ تھا

قیصرؔ ضمیر وقت کو دیکھا کرید کے
صدیاں رکھی تھیں دوش پہ مٹھی میں پل نہ تھا

قیصر الجعفری

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button