آپ کا سلاماردو شاعریاردو غزلیاتذوالقرنین حسنی

کوئی تصویر کجا تیرے حوالوں کے لیے

ذوالقرنین حسنی کی اردو غزل

کوئی تصویر کجا تیرے حوالوں کے لیے
اب تو مکڑی نہیں دیوار۔ پہ جالوں کے لیے

سینہ کوبی کو مرے عشق میں بدعت نہ سمجھ
ڈھول کی تھاپ ضروری ہے دھمالوں۔ کے لیے

بے خودی میں چلی جاتی ہے نظر اسکی طرف
جس کا دیدار ہے مرہم میرے چھالوں کے لیے

ہم نے وہ دن بھی گزارے ہیں کہ راتب تھے بدن
اس پہ لڑنا بھی پسندیدہ نوالوں۔ کے لیے

پیڑ پنچھی جو ہوئے میرے طرف دار تو۔ کیا
میری غزلیں ہیں سبک گام۔ غزالوں کے لیے

کاخ_اولی سے نکل ورطۂ۔ ادراک۔ میں آ
تھوڑا نیچے ہی اتر۔ سوختہ حالوں کے۔ لیے

میرا چہرہ ہے مجھے دیکھنے۔ والوں سے۔ بنا
میری باتیں ہیں مرے سوچنے والوں کے لیے

ذوالقرنین حسنی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button