کرشن چندر
کرشن چند کا جنم 23 نومبر 1914 کو وزیر آباد، ضلع گجرانوالہ میں ہوا۔کرشن چندر کا اپنا خالص اسلوب انہیں اپنے دور کے دیگر افسانہ نگاروں پر غالب کر دیتا ہے۔ ان کے افسانے پڑھ کر ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے نثر میں شاعری کی ہے۔ اس کی اہم وجہ ان کے ارد گرد کا وہ ماحول بھی تھا جو انہیں بچپن سے ہی جنت نظیر وادی، کشمیر میں ملا۔ جہاں بہتے دریاؤں سے لے کر، سر سبز میدان، آبشار اور فطرت سے بھرے ایسے مناظر تھے جو ان کے افسانوں میں کسی پینٹنگ کی مانند نظر آتے ہیں۔
اپنی کہانیوں میں حقیقت نگاری کو پیش کرنے لیے انہوں نے اپنے تخلیق کردہ کرداروں کا سہارا لیا ہے۔ جدید افسانہ نگاری میں بھی انہوں نے لوک ادب سے اپنا رشتہ نہیں توڑا ہے بلکہ لوک ادب کے عنصر کو اپنی کہانیوں میں شامل کر کے انہیں اور بھی جاندار طریقے سے بیان کیا ہے۔ یہی ان کی ایک ایسی خاصیت ہے جو کہ انہیں باقی افسانہ نگاروں سے ممتاز بناتی ہے۔ جس کی مثالیں ہمیں “کالا سورج” اور “پانی کا درخت” میں نظر آتی ہیں۔
-
سرائے کے باہر
کرشن چندر کا ایک افسانہ
-
پشاور ایکسپریس
کرشن چندر کا ایک افسانہ
-
پورے چاند کی رات
کرشن چندر کا ایک افسانہ
-
میرا بچہ
کرشن چندر کا ایک افسانہ
-
جامن کا پیڑ
کرشن چندر کا ایک افسانہ
-
تائی ایسری
کرشن چندر کا ایک افسانہ
-
پیا سا
کرشن چندر کا ایک افسانہ
-
ایرانی پلاؤ
کرشن چندر کا ایک افسانہ
-
خمیازہ
کرشن چندر کا ایک افسانہ
-
مہا لکشمی کا پل
کرشن چندر کا ایک افسانہ
-
کچرا بابا
کرشن چندر کا ایک افسانہ
-
مامتا
کرشن چندر کا ایک افسانہ
-
ایک طوائف کا خط
پنڈت نہرو اور قائد اعظم محمد علی جناح کے نام
-
سو روپے
کرشن چندر کا ایک افسانہ
-
تھالی کا بینگن
کرشن چندر کا ایک افسانہ
-
چندرو کی دُنیا
کرشن چندر کا ایک افسانہ
-
پانی کا درخت
کرشن چندر کا ایک افسانہ
-
پرانے خدا
کرشن چندر کا ایک افسانہ
-
اجنبی آنکھیں
کرشن چندر کا ایک افسانہ