اب کسی اور کا وہ میرے سوائے نہ بنے
ورنہ اچھا ہے کہ بننے کی بجائے نہ بنے
کام آئے نہ ہمارے تری یادوں کے شجر
دھوپ فرقت کی پڑی سر پہ تو سائے نہ بنے
وہ بھی کیا جھیل ہے پریاں ہی نہ اتریں جس پر
وہ بھی کیا آنکھ ہے جو خواب سرائے نہ بنے
ہم نے یہ حال محبت میں بنا رکھا ہے
دوست! ہم لوگ مقدر کے بنائے نہ بنے
میں بھی تادیر کسی کا نہیں رہتا بن کر
کوئی میرا نہیں بنتا ہے تو جائے نہ بنے
سعد ضیغم