پاس رہ کر بھی حال دل وہ جانتی نہ تھی
اس کو مجھ سے محبت تھی پر وہ مانتی نہ تھی
لاکھ سمجھایا کہ یہ عشق بھی کوئی چیز ہے بلاء ہے
پر وہ بے خبر کبھی میرے دل میں جھانکتی نہ تھی
بہت بار سوار ہوا ہو لمس کی گہرائیوں پر چپکے چپکے
درد سے ڈوبی ہوئی میری آہٹ وہ پہچانتی نہ تھی
شب کے مارو نے خوب نظارے لیے چاند کے
ایک میں ہی تھا جسکے آہنگن میں چاندنی نہ تھی
عشق اگر جھوٹ تھا تو کیوں کیا تھا خدا نے
ساغر اللہ کے غصب سے بھی وہ کانپتی نہ تھی
غلام عباس ساغر