اردو غزلیاتشعر و شاعریمیر تقی میر

میلان دل ہے زلف سیہ فام کی طرف

میر تقی میر کی ایک غزل

میلان دل ہے زلف سیہ فام کی طرف
جاتا ہے صید آپ سے اس دام کی طرف

دل اپنا عدل داور محشر سے جمع ہے
کرتا ہے کون عاشق بدنام کی طرف

اس پہلوے فگار کو بستر سے کام کیا
مدت ہوئی کہ چھوٹی ہے آرام کی طرف

یک شب نظر پڑا تھا کہیں تو سو اب مدام
رہتی ہے چشم ماہ ترے بام کی طرف

آنکھیں جنھوں کی زلف و رخ یار سے لگیں
وے دیکھتے نہیں سحر و شام کی طرف

جوں چشم یار بزم میں اگلا پڑے ہے آج
ٹک دیکھ شیخ مے کے بھرے جام کی طرف

خارا شگاف و سینہ خراش ایک سے نہیں
لیکن نظر نہیں ہے تجھے کام کی طرف

دل پک رہے ہیں جن کے انھیں سے ہمیں ہے شوق
میلان طبع کب ہے کسو خام کی طرف

دیکھی ہے جب سے اس بت کافر کی شکل میر
جاتا نہیں ہے جی تنک اسلام کی طرف

میر تقی میر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button