اردو غزلیاتشعر و شاعریمیر تقی میر

عشق میں ذلت ہوئی

میر تقی میر کی ایک اردو غزل

عشق میں ذلت ہوئی خفت ہوئی تہمت ہوئی
آخر آخر جان دی یاروں نے یہ صحبت ہوئی

عکس اس بے دید کا تو متصل پڑتا تھا صبح
دن چڑھے کیا جانوں آئینے کی کیا صورت ہوئی

لوح سینہ پر مری سو نیزۂ خطی لگے
خستگی اس دل شکستہ کی اسی بابت ہوئی

کھولتے ہی آنکھیں پھر یاں موندنی ہم کو پڑیں
دید کیا کوئی کرے وہ کس قدر مہلت ہوئی

پاؤں میرا کلبۂ احزاں میں اب رہتا نہیں
رفتہ رفتہ اس طرف جانے کی مجھ کو لت ہوئی

مر گیا آوارہ ہو کر میں تو جیسے گرد باد
پر جسے یہ واقعہ پہنچا اسے وحشت ہوئی

شاد و خوش طالع کوئی ہوگا کسو کو چاہ کر
میں تو کلفت میں رہا جب سے مجھے الفت ہوئی

دل کا جانا آج کل تازہ ہوا ہو تو کہوں
گزرے اس بھی سانحے کو ہم نشیں مدت ہوئی

شوق دل ہم نا توانوں کا لکھا جاتا ہے کب
اب تلک آپ ہی پہنچنے کی اگر طاقت ہوئی

کیا کف دست ایک میداں تھا بیاباں عشق کا
جان سے جب اس میں گزرے تب ہمیں راحت ہوئی

یوں تو ہم عاجز ترین خلق عالم ہیں ولے
دیکھیو قدرت خدا کی گر ہمیں قدرت ہوئی

گوش زد چٹ پٹ ہی مرنا عشق میں اپنے ہوا
کس کو اس بیماری جانکاہ سے فرصت ہوئی

بے زباں جو کہتے ہیں مجھ کو سو چپ رہ جائیں گے
معرکے میں حشر کے گر بات کی رخصت ہوئی

ہم نہ کہتے تھے کہ نقش اس کا نہیں نقاش سہل
چاند سارا لگ گیا تب نیم رخ صورت ہوئی

اس غزل پر شام سے تو صوفیوں کو وجد تھا
پھر نہیں معلوم کچھ مجلس کی کیا حالت ہوئی

کم کسو کو میرؔ کی میت کی ہاتھ آئی نماز
نعش پر اس بے سر و پا کی بلا کثرت ہوئی

 

میر تقی میر 

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button