ممتاز مفتی کی کتاب "غبارے” سے
مجھے گدھے پر رشک آتا ہے۔ اس عقلمند جانور نے اپنی بے وقوفی کا پرچار کرکے اپنے آپ کو ہمیشہ کے لیے ہر مشکل کام اور ذمہ داری سے محفوظ کر لیا ہے۔ اب وہ بڑی سے بڑی چالاکی کرے تو بھی آپ اسے حماقت پر محمول کرکے ہنس دیں گے اور پیار سے کہیں گے ، گدھا ہے گدھا۔ چونکہ آپ اسے خالص بے وقوف تسلیم کر چکے ہیں اور حماقت کے سوا اور کسی بات کی توقع نہیں رکھتے اور گھوڑا ۔۔۔۔۔۔ بے وقوف! اپنی ذہانت کا ڈھونگ رچا کر ہمیشہ کے لیے غلام بن چکا ہے۔ ہر کام جس میں ذہانت کی ضرورت ہوتی ہے ، اس کے ذمے ہو چکا ہےمثلا بھرے بازاروں میں میں تانگہ لیے پھرنا ، لڑائیوں میں سواروں اور توپوں کو لے کر آگے بڑھنا ، شادی میں دلہا کو اٹھائے پھرنا۔ اس کے برعکس گدھا ، زیادہ سے زیادہ مٹی کا بور اٹھایا اور بس۔
ممتاز مفتی کی کتاب "غبارے” سے